قارئین نے بار بار آزمایا پھر عبقری کیلئے سینے کے راز کھولے اور لاکھوں لوگوں کی خدمت کیلئے آپ کی نذر
ڈاکٹر مایوس! ٹانگ کاٹنے کو تیار! مگر چھوٹا سا مفت ٹوٹکہ بچاگیا
1976ء میں میری بیوی کی بائیں ٹانگ گھٹنے سے نیچے سے کاٹ دی گئی تھی کیوں کہ اسے گینگرین ہوگیا تھااور طب مغرب میں اس علاج صرف اعضاء کاٹ ڈالنا ہے۔
1978ء میں اس کی دوسری ٹانگ کی انگلیوں کے تمام جوڑوں میں زخم ہوگئے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ یہ بھی بڑھ کر گینگرین کی شکل اختیار کرلیں گے اور دوسری ٹانگ بھی پہلی ٹانگ کی طرح کٹوانی پڑے گی۔ ڈاکٹروں کے جو کچھ بس میں تھا اس کو کرنے میں کوئی کسر اٹھا کر نہیں رکھی تھی۔ بالآخر انہوں نے صاف کہہ دیا کہ وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔ پائوں سوج کر زرد ہوگیا تھا۔ اسی اثناء میں میرا ایک پڑوسی آگیا اور میری بیوی کی ٹانگ کو دیکھ کر کہنے لگا۔ آپ جو کچھ کرسکتے تھے کرچکے اب ذرا میری ایک تدبیر پر عمل کرکے تو دیکھیے شاید فائدہ کر جائے۔ اس کو معمولی چیز نہ سمجھیے میں نے اسی تدبیر سے ایک ایسے ہی مریض کو اچھا ہوتے دیکھا ہے۔اس نے کہا دس سیکنڈ تک خوب ٹھنڈا پانی ٹانگ پر ڈالیے اور پھر بیس سیکنڈ تک گرم پانی ڈالیے اور ایسا ہی عمل دس منٹ تک کیجئے ہمارے لیے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ تھا کہ اس کی بھی بتائی ہوئی تدبیر پر عمل کرکے دیکھیں اگرچہ ہم اس کو اس قدر سادہ سی عام تراکیب پر یقین نہیں آیا تھا۔بہرحال ہم نے اس پر عمل شروع کردیا۔ہم نے فیصلہ کیا کہ شروع میں یومیہ تین مرتبہ اس پر عمل کرکے دیکھا تو جائے آخر اس میں حرج ہی کیا ہے۔ پہلے دن میری بیوی کے پاؤں پر یہ ٹوٹکہ آزمایا تو وہ بیمار سی ہوگئی۔ اس کے باوجود دوسرے دن بھی اس عمل کو دہرایا گیا لیکن اس دن صرف دو ہی مرتبہ سرد گرم پانی ڈالا گیا۔ اس دن اس نے اپنی حالت کو کچھ بہتر محسوس کیا اور ہماری حیرت اور خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہی جب تیسرے دن ہم نے دیکھا کہ سوجن بالکل رفع ہوگئی ہے اور ٹانگ کا رنگ پہلے کی طرح نارمل ہوگیا ہے۔ زخموں کو کامل طور پر مند مل ہونے میں چھ ماہ لگے۔ اس کے بعد سے یہ سرد و گرم کا علم دس منٹ تک ایک دن چھوڑ کر برابر کیا جارہا ہے جس سے میری بیوی کی ٹانگ صحیح حالت میں ہے۔ یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ اس وقت میری بیوی کی عمر نوے سال کی ہے اور میری عمر بھی تقریباً اتنی ہی ہے ہم دونوں میاں بیوی خدا کے بہت شکرگزار ہیں اور اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں کہ اس نے ہم کو ایسی سادہ سی ترکیب سکھا دی جس سے مایوس کن اور لاعلاج بیماری بالکل رفع ہوگئی۔میرے پاس کچھ ٹوٹکے ہیں جو میں عبقری قارئین کی نذر کرتا ہوں:۔
پھلوں کو تازہ رکھنے کے لیے
لیموں کا عرق اگر پھلوں پر چھڑک دیا جائے تو وہ خراب نہیں ہوتے۔ شہد میں اگر پھل رکھے جائیں تو تازہ رہتے ہیں۔ کیلوں کا گچھا لٹکا دیا جائے تو کافی دن تک کے لیے محفوظ رہتے ہیں۔ پپیتے کو خشک کاغذ میں رکھیں، جلدی خراب نہیں ہوگا۔ تربوز کو ٹھنڈا اور محفوظ رکھنے کے لیے ٹھنڈی زمین پر رکھیں۔گائوں کے لوگ تربوز کو کپڑے کے تھیلے میں ڈال کر کنویں میں رسی کے ساتھ لٹکا دیتے ہیں۔ تربوز میٹھا اور ٹھنڈا تازہ رہتا ہے، خراب نہیں ہوتا۔
پھلوں کے چھلکے سکھائیے! کام آئیں گے
خربوزے کے چھلکے پھینکنے نہیں انہیں تیز دھوپ میں سکھا کر گرائنڈر میں پیس کر رکھ لیں۔ اس کا تھوڑا سا سفوف گوشت اور دال کے گلانے میں کام آتا ہے۔ لیموں کے چھلکے بھی بہت فائدہ مند ہیں۔ ان سے آپ برتن دھوکر چکا سکتی ہیں۔ منجن میں ملاسکتی ہیں، سردھوسکتی ہیں، لیموں کے چھلکے سکھا کر رکھئے۔پپیتے چھوٹے کچے مل جائیں تو ان کو کاٹ کر سکھالیں۔ سیخ کبابوں میں چانپوں میں تھوڑا سا سفوف ملانے سے قیمہ گوشت جلدی گل جائے گا اور اس میں ذائقہ بھی آئے گا۔
لہسن کے چھلکے
لہسن کو پانی میں بھگو دیں، رات کو بھگوئیں، صبح لوہے کی چھلنی میں ڈال کر ہاتھ سے ملیں۔ چھلکے جلدی اتر جائیں گے۔ لہسن کو سرسوں کا تیل لگا کر اخبار دھوپ میں بچھا کر اس پر پھیلا کر رکھیں۔ تیز دھوپ پڑنے دیں۔ تین چار گھنٹے بعد موٹا کپڑا لے کر اس سے لہسن کو ملیں۔ چھلکے اتر جائیں گے۔
پیاز کی تیزی
افریقہ میں عورتیں یہ ٹوٹکا کرتی ہیں کہ پیاز کا موٹا سا چھلکا سر پر رکھ لیتی ہیں، اس سے آنسو نہیں بہتے۔پیاز چھیل کر تازے پانی میں ڈالتی جائیں۔ پھر اسے پانی ہی میں کاٹ لیں۔ پیاز کی تیزی ختم ہو جائے گی۔پیاز بہت سارے کاٹنے ہیں تو پانی کے تسلے میں برف ڈال دیں اور اس میں چھلی پیاز ڈال کر ٹھنڈی ہونے دیں۔ ٹھنڈی پیاز کاٹنے سے آنسو نہیں بہیں گے۔
گھی صاف کرنے کے لیے
گھی کے ڈبہ میں بعض دفعہ ناگوار سی بو ہوتی ہے۔ اس کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ پانچ کلو گھی میں ایک پائو دہی ڈال کر جلالیں۔ جب دہی جل جائے تو گھی کپڑے سے چھان کر بھر لیں۔ گھی میں اصلی گھی جیسی خوشبو ہوگی، سالن کا ذائقہ بھی بہتر ہوگا۔ کچھ خواتین تو یہ ٹوٹکا آزما کر کہتی ہیں کہ ہم اصلی گھی میں ہی سالن پکاتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں